سرطان جان لیوا اور مہلک مرض ہے جس میں رسولی بڑھنے کا رجحان پایا جاتا ہے کیونکہ سرطان کے مرض میں ٹشوز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جاتا ہے اور ٹشوز کی تعداد میں غیرمعمولی اضافے سے اس مرض میں مبتلا مریض کی تکلیف کی شدت بھی بڑھتی جاتی ہے۔
عام طور پر سرطان کی تشخیص Biopsy کے تکلیف دہ عمل کے ذریعے کی جاتی ہے جس کے بعد اس کا علاج ریڈیو تھراپی کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ اس عمل میں تیزشعاعیں رسولی پر ڈالی جاتی ہیں۔ اس سے بظاہر یہ رسولی دب جاتی ہے لیکن اس طریقے سے اسے مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اسکے علاج کا دوسر۱ طریقہ آپریشن ہے لیکن اسکے بعد بھی حوصلہ افزاءنتائج حاصل نہیں ہوپاتے۔ رسولی کو کانٹ چھانٹ کر نکالنے کے باوجود یہ مرض جسم میں دوسری جگہوں پر جگہ بناچکا ہوتا ہے۔ اس مرض کی جتنی جلدی تشخیص ہوجائے بہتر ہے تاکہ جلدازجلد اس کا علاج شروع ہو۔
یہ خوش آئند بات ہے کہ اس موذی مرض کی تشخیص کیلئے جدید قسم کی سکیننگ مشین ہیں جو نہایت مختصر اشیاءکی تصویر لے سکتی ہیں۔ اس بات کا انکشاف لندن ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں تحقیق کے بعد کیا گیا۔ برطانیہ کے تحقیق دانوں کے مطابق اب وہ اس مہلک مرض کے خلاف جنگ میں کامیاب ہوجائینگے، اس کامیابی میں نئی مشینوں کا بہت عمل دخل ہے۔ یہ آلات انتہائی طاقتور سکیننگ مشین ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک بڑے فریج کے برابر الٹرا ہائی پاور اسکیننگ الیکٹرون مائیکرواسکروپ کی مدد سے 10 نینو میٹر تک چھوٹی اشیاءکی بھی واضح تصویر لی جاسکتی ہے۔ اس مائیکرو اسکوپ سے حاصل شدہ تصویر سے ڈی این اے‘ پروٹین‘ مالیکیولز اور رسولی کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ ان معلومات کی روشنی میں سرطان کی تیزی سے پھیلنے کی وجوہات معلوم کرنے میںکامیابی حاصل ہورہی ہے۔
چیرٹی انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہاربی نوبل کا کہنا ہے کہ اس مرض کو ختم کرنے کیلئے مذکورہ اسکین شدہ تصاویر بہت اہمیت کی حامل ہیں انکے ذریعے جسم کے دیگر حصوں میں سرطان پھیلنے کی نشاندہی وقت پر ممکن ہے جس سے علاج کی نوعیت کا بروقت اندازہ لگانا آسان ہوجائیگا۔ اب یہ بات معلوم کی جاسکتی ہے کہ سرطان شدہ رسولی چھوٹے چھوٹے مزید سخت ٹکڑوں میں کیسے تقسیم ہوتی ہے۔یہ سرطان کی پہلی علامت ہے‘ ساتھ ہی یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ سرطان کا مرض کس طرح جسم کے دوسرے حصوں جیسے دل‘ دماغ‘ جگر‘ پھیپھڑے یا گردے تک سرایت کرجاتا ہے جو مریض کی موت کا باعث بنتا ہے۔ اس تحقیق کا مقصد یہ ہے کہ سرطان کے پھیلاو سے پہلے اس کے ابتدائی مراحل میں ہی اس کی شناخت کرلی جائے اور اس کے علاج کیلئے ریڈیو تھراپی‘ کیموتھراپی اور سرجری کے علاوہ بھی کوئی نیا طریقہ علاج دریافت کیا جائے جو مریض کیلئے تکلیف دہ نہ ہو اور مرض کا بھی کامیابی کے ساتھ مکمل طور پر خاتمہ کیا جاسکے۔
الٹرا ہائی پاور اسکیننگ الیکٹرون مائیکرو اسکوپ سے کچھ ایسی تصاویر حاصل کی گئی ہیں جن کا حصول اس سے پہلے ممکن نہ تھا جیسے مریض کے سینے میں بائیں کی طرف سرطان کی رسولی کا واضح ہونا‘ Ovaries میں ہونے والے سرطان کی واضح تصویر‘ Lilac کی رسولی‘ پھیپھڑوں میں پیدا ہونے والی دو حصوں میں تقسیم شدہ رسولی جس کی وجہ کثرت سے سگریٹ نوشی ہے۔ بریسٹ کینسر جسم کے دیگر حصوں میں بہت جلد پھیلتا ہے اسکے بارے میں واضح تصاویر کا حصول قابل ذکر ہے۔
کینسر کے علاج میں زیتون کے تیل کو شفائی اہمیت حاصل ہے۔ جاپان میں آنتوں کے کینسر کے علاج میں روغن زیتون کو پسند کیا جارہا ہے۔ ناقابل علاج بیماریوں میں شہد کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ قرآن مجید نے اسے بلا تخصیص ہر بیماری میں شفاءکا مظہر بتایا ہے۔ اس سے ظاہر ہوا بیماری خواہ کوئی بھی ہو اسے پورے اطمینان کے ساتھ استعمال کریں بیماری کی شدت کے مطابق اسکی مقدار بڑھائی جاسکتی ہے۔ شہد جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔
قسط شیریں کو اسلامی طب میں بہت اہمیت حاصل ہے۔
پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ چیزیں کہ جس سے تم علاج کرتے ہو ان میں سے پچھنے لگانا اور قسط البحری بہترین علاج ہیں“ (بخاری‘ مسلم‘ ترمذی‘ )
قسط شیریں قوت مدافعت کو بڑھانے والی اعلیٰ درجہ کی جراثیم کش دوائی ہے۔ قسط شیریں کو مختلف قسم کی رسولیوں میں مدتوں سے دیا جارہا ہے اور اسکے نتائج حوصلہ افزاءہیں۔
کلونجی کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بیماری میں شفاءکا مظہر قراردیا ہے۔ جرمنی کے سائنسدان کہتے ہیں کہ کلونجی کھانے سے آنتوں کا سرطان ٹھیک ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر خالدغزنوی اپنے تجربات کی بناءپر کہتے ہیں کہ کینسر خواہ کسی جگہ ہو‘ قسط شیریں اور کلونجی اس کا بہترین علاج ہیں۔
کلونجی 100 گرام‘ قسط شیریں 200 گرام‘ میتھی کے بیج 25 گرام تینوں ادویات کو پیس لیا جائے۔ اس مرکب کا چھوٹا چمچ صبح و شام کھانے کے بعد‘ یہ علاج کافی مدت جاری رکھا جائے۔ یہ تینوں محفوظ اور فطری دوائیاں ہیں ان کا لمبے عرصہ تک استعمال کسی بھی نقصان کا باعث نہیں بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہے۔
خوراک میں جو کا دلیہ شہد ڈال کر استعمال کیا جائے کیونکہ یہ اعلیٰ درجے کی مقوی غذا ہے۔ مریض کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہے۔
پانچ سات کھجوریں ناشتہ میں کمزوری دور کرنے کیلئے بہترین غذا ہے۔ جدید ریسرچ کے مطابق کھجور کھانے سے پیٹ کے کینسر سے حفاظت رہتی ہے۔
شہد کم ازکم دن میں چھ بڑے چمچ استعمال کریں۔
(نوٹ) پینے کیلئے Olive Oil Extra Virgin استعمال کیا جائے۔اگر یقین کامل کے ساتھ ان تمام نسخہ جات پر بھروسہ کیا جائے تو انشاءاللہ تعالیٰ کینسر جیسے مہلک مرض پر قابو پاناکوئی مشکل کام نہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں